جس زمانے میں تُو خیرات دیا کرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

جس زمانے میں تُو خیرات دیا کرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

9 مارچ 2020

جس زمانے میں تُو خیرات دیا کرتا تھا

میں ترے شہر کی گلیوں میں گدا کرتا تھا

جو بھی کرتا تھا مرے ساتھ وہ تُو کرتا تھا

پھر جو کرتا تھا ترے ساتھ ، خدا کرتا تھا

ایک دھاگے سے بندھا تھا مرا سب اوج ِ کمال

اُس کی چٹکی کے اِشارے پہ کٹا کرتا تھا

تُو تو غفّار تھا ہرروز ہی کرتا تھا معاف

میں ترا بندہ تھا ہر روز خطا کرتا تھا

تُو مرے ساتھ زمیں پر جو چلا کرتی تھی

میں ترے ساتھ ہواؤں میں اُڑا کرتا تھا

جنبش ِ اَبرو سے کرتا تھا سخن تُو مجھ سے

تیرا وہ طرز ِ تکلم تھا، مزا کرتا تھا

آپ پیتے تھے تو رُک رُک کے مجھے دیکھتے تھے

اور میں آپ کی آنکھوں کا نشہ کرتا تھا

قیس تو بعد میں آیا مرے پیچھے پیچھے

پہلے اِس دشت مین آزادؔ رہا کرتا تھا

ادریس آزاد