کردیا ہے جُدا کسی سے مجھے۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

کردیا ہے جُدا کسی سے مجھے۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

22 مارچ 2020

کردیا ہے جُدا کسی سے مجھے

اتنا شکوہ ہے شاعری سے مجھے

پہلے تم تھے تو یہ بھی پیاری تھی

اب تو نفرت ہے زندگی سے مجھے

اُس نے دس سال بعد خط لکھا

آکے لے جائیے خوشی سے مجھے

چُن لیے نام مستقل سے خود

دے دیے نقش عارضی سے مجھے

تیری اِس دلگی کی عادت نے

باز رکھا ہے عاشقی سے مجھے

یوں تماشا بنا دیا تُو نے

خوف آتا ہے ڈگڈگی سے مجھے

عارضہ دل کا ہوگیا لاحق

آپ کے پیار کی کمی سے مجھے

دِل کی آنکھوں کو نور ملتا ہے

تیری زلفوں کی روشنی سے مجھے

برطرف کردیا محبت سے

عشق ہے تیری بے رُخی سے مجھے

ادریس آزاد