ہرلفظ ہے ابہام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ ………..ادریس آزاد

ہرلفظ ہے ابہام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ ………..ادریس آزاد

14 مارچ 2020

ہرلفظ ہے ابہام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

کوئی نہیں پیغام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

جو ماہ ترے غم میں گزرجائے مبارک

ہے صورتِ ایّام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

گاہے یہ نہ گہنائے تو مرجائے قسم سے

سُورج کی کوئی شام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

بس ایک تری راہ کو تکنے کے سوا اور

دنیا میں کوئی کام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

تُو آئے کہ میں جاؤں خداؤں کی بلاسے

ہے تیرا مرا نام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

ہم یار کے اغیار کے ہونٹوں پہ دھرے ہیں

تم پر کوئی الزام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

آغازِمحبت پہ تو دونوں کی رضا تھی

کیسے ہوا انجام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

ہم یوں تو بہت خاص تھے پر عمر بسرکی

لوگوں کی طرح عام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

آزاد بھی نیلام ہوا ہے سرِبازار

جس دم نہ کوئی دام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

ادریس آزاد

ہرلفظ ہے ابہام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

کوئی نہیں پیغام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

جو ماہ ترے غم میں گزرجائے مبارک

ہے صورتِ ایّام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

گاہے یہ نہ گہنائے تو مرجائے قسم سے

سُورج کی کوئی شام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

بس ایک تری راہ کو تکنے کے سوا اور

دنیا میں کوئی کام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

تُو آئے کہ میں جاؤں خداؤں کی بلاسے

ہے تیرا مرا نام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

ہم یار کے اغیار کے ہونٹوں پہ دھرے ہیں

تم پر کوئی الزام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

آغازِمحبت پہ تو دونوں کی رضا تھی

کیسے ہوا انجام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

ہم یوں تو بہت خاص تھے پر عمر بسرکی

لوگوں کی طرح عام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

آزاد بھی نیلام ہوا ہے سرِبازار

جس دم نہ کوئی دام نہ چِیدہ نہ چُنیدہ

ادریس آزاد