مکان مطلق ہے یا اضافی؟ نیوٹن اور لائبنز کا مناظرہ ، اور نیوٹن کی جیت

نیوٹن کا بالٹی والا تجربہ المعروف بَکِٹ ایکسپیری منٹ نیوٹن کی جانب سے لائبنز کے خلاف ،خلائے مطلق کے وجود کا قطعی ثبوت تھا۔نیوٹن اور لائبنز ہم عصر ہیں اور دونوں میں زبردست قسم کے علمی اور نظریاتی اختلافات ہیں۔ کیلکُولَس ان دونوں میں سے کس کی ایجاد ہے یہ سوال آج تک فلسفے اور فزکس کے طلبأ کے درمیان مونچھ کامسئلہ ہے۔لائبنز ایک فلسفی تھا۔ ایک زبردست قسم کا فلسفی اور اُسے یقین تھا کہ مکان (سپیس) کا وجود مادے کی وجہ سے ہے۔ ہم جہاں تک دیکھتے ہیں مادہ پھیلاہوا ہے۔ جہاں جہاں تک مادہ پھیلا ہوا ہے وہاں وہاں تک سپیس پھیل گئی ہے۔ سپیس کی پیدائش مادے کی پیدائش کے ساتھ ہوئی ہے اور سپیس مادے کے بغیر وجود نہیں رکھتی۔ لیکن نیوٹن کا خیال تھا کہ سپیس ایبسولیوٹ ہے یا اردو میں کہیں تو مکان ، مطلق ہے۔ یہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہےگا۔ اگر مکان یعنی خلا میں سے تمام ستارے سیارے نکال بھی دیے جائیں تب بھی ایک خالی خولی خلا یونہی کھڑی رہے گی۔ جیسے خالی برتن۔

بحث اپنے عروج پر تھی جن دنوں آئزک نیوٹن نے اپنا مشہور، بالٹی والا تجربہ پیش کیا۔تجربہ بہت سادہ اور آسان ہے۔ کوئی بھی بندہ یہ تجربہ نہایت آسانی کے ساتھ دہرا سکتاہے۔آپ ایک بالٹی لیں اور اُسے پانی سے آدھا بھر لیں۔اب اس بالٹی کی دستی کے عین درمیان میں رسّی ڈالیں اور بالٹی کو کسی مضبوط تار کے ساتھ لٹکا دیں۔پھر بالٹی کو گھمانا شروع کریں۔یاد رہے کہ بالٹی کو اُس کے اپنے محور کے گرد گھماناہے، جیسے لٹو گھومتاہے۔آپ بالٹی کو جتنا گھماتے جائیں ، رسّی میں اُتنے ہی بَل پڑتے جائیں گے۔ یہاں تک رسّی مکمل طر پر اَکڑ جائے گی اورآپ مزید بل نہ دے سکیں گے۔ تب آپ رسی اور بالٹی کو آرام سے ایک مقام پرساکت ٹھہرانے کے بعد آہستہ سے چھوڑ دیں۔

رسی کے بل کھلنا شروع ہونگے تو بالٹی بھی واپس گھومتی چلی جائے گی۔جب بالٹی گھومنا شروع ہوگی تو اوّل اوّل بالٹی میں موجود پانی رُکا رہے گااور پانی کی سطح ہموار (فلیٹ) رہے گی۔ لیکن پھر کچھ ہی دیر میں پانی بھی گھومنا شروع ہوجائےگا۔ اور آپ دیکھیں گے کہ جب پانی گھومنا شروع ہوگا تو آہستہ آہستہ پانی کی فلیٹ سطح میں تبدیلی بھی آنے لگے گی۔ پانی آہستہ آہستہ کسی قیف کی شکل اختیار کرتا چلا جائے گا۔ درمیان سے نیچے اور کناروں سے اُوپر کو اُٹھتا چلا جائے گا اور کچھ ہی دیر میں بالٹی کے اندر موجود پانی مقعر یعنی ” کانکیو(Concave) ” شکل اختیار کرلے گا۔ کانکیو شکل ایک ڈِش جیسی شکل کو کہتے ہیں، جس کے کنارے اونچے جب کہ درمیانی حصہ نیچا ہوتاہے۔جب رسی کے تمام بل کھل جائینگے تو رسی الٹی طرف بل کھانا شروع ہوجائے گی اور بالٹی کے گھومنے کی رفتار کم ہوتی چلی جائے گی۔لیکن پانی ویسے کا ویسے کانکیو شکل میں ہی رہے گا اور کافی دیر تک گھومتا رہےگا۔

سوال یہ ہے کہ اِس تجربے میں ایسی کیا خاص بات ہے جو نیوٹن نے لائبنزکو دکھائی اور وہ لاجواب ہوگیا۔ بظاہر جو کچھ ہمارے مشاہدے میں آئے گاہم وجدانی طور پر بھی اِسی کی ہی توقع کررہے تھے۔ تو پھر وہ خاص بات کیا ہے جس سے نیوٹن نے مکان ِ مطلق ثابت کیا؟ نیوٹن کا سوال سادہ تھا۔ وہ یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ، "پانی کی سطح کانکیو کیوں ہوگئی؟”۔۔۔۔۔۔۔ اس کا جواب تو آسان ہے ۔ پانی کی سطح اِس لیے کانکیو(Concave) ہوگئی کیونکہ پانی کسی بھنور کی طرح گھوم رہا ہے۔لیکن پھر جب نیوٹن پوچھے گا کہ "گھومنے (Spinning) ” سے کیا مراد ہے؟ تو ہم کیا جواب دیں گے؟

پانی گھوم رہا ہے لیکن اس کا یہ قطعاً مطلب نہیں ہے کہ پانی ، بالٹی کے حوالے (ریفرینس) سے گھوم رہا ہے، جیسا کہ بظاہر نظر آرہاہے۔جب بالٹی کو بالکل شروع میں گھومنے کے لیے پہلی بار چھوڑا گیا تھا تو پانی فوراً نہ گھوما تھا اور اس وقت اس کی سطح ہموار تھی۔ لیکن جب پہلی بار گھومنا شروع ہوا تھا تو اس وقت پانی بلاشبہ بالٹی کے ہی ریفرینس سے گھوم رہا تھا اور اس وقت بھی پانی کی سطح ہموار تھی۔لیکن جب ایک ہی رگڑ کی قوت، جو بالٹی کی اندورنی دیواروں اور پانی کے درمیان پائی جاتی ہے، دو مختلف اشیأ کے گھومنے کے عمل کو اس طرح دیکھ رہی تھی کہ اُن کے درمیان کوئی نسبتی حرکت (Relative motion) نہیں تھی۔تو پانی مطلق سپیس کے حوالے سے گھوم رہا تھا۔

نسبتی حرکت سے مراد ایسی حرکت جو کسی ایک آبجیکٹ کی حرکت کے ساتھ لازمی طور پرریاضیاتی رشتہ رکھتی ہو۔ مثال کے طورپر اگر ایک ٹرین کی چھت پر کسی فلم کا ہیرو دوڑ رہا ہے تو ہیرو کی حرکت جمع ٹرین کی حرکت وغیرہ۔ یہ ہوتی ہے ایک کے حوالے سے دوسری حرکت کی پہچان المعروف ریلیٹو موشن۔ لیکن بالٹی کا پانی کچھ ہی دیر کے بعد اپنی روٹیشن کو اس طرح آزاد کرلیتاہے کہ ایک ہی رگڑ کی قوت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے گھومنے کا عمل جاری رکھتاہے۔ پانی کی اِس حرکت کی وجہ سے اُس کی شکل میں تبدیلی آجاتی ہے اور وہ ہموار رہنے کی بجائے کانکیو(Concave) شکل اختیار کرلیتاہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ جب بالٹی رُک بھی جاتی ہے تو پانی بدستور گھومتا رہتاہے اور اس کی شکل کانکیو ہی رہتی ہے۔رُکی ہوئی بالٹی کی حالت میں پانی کی کانکیو شکل معجزہ ہے، کیونکہ یہ بات یقینی ہے کہ پانی کی کانکیو شکل کا تعلق بالٹی کے حوالے سے گھومتے ہوئے پانی کے ساتھ نہیں ہے۔

اس تجربے کو نیوٹن کائنات کے مطلق (Absolute) ہونے کے ساتھ کس طرح جوڑتاہے۔ اس کے لیے ابھی مزید غور وفکر باقی ہے۔نیوٹن ایک قدم آگے بڑھتاہے اور بالٹی کو کائنات میں دور، بہت دور خلاؤں میں لے جاتاہے۔گویااب بالٹی کا تجربہ ایک تھاٹ ایکسپیری منٹ میں تبدیل ہوگیاہے۔بالٹی اب ایسی خلأ میں موجود ہے جہاں دور دور تک کوئی بڑا سیارہ ستارہ نہیں ہے، جہاں دور دور تک کوئی مادی آبجیکٹ بھی نہیں ہے۔ایسی صورت میں ہم کیا کہیں گے کہ پانی کی کانکیو شکل کیونکر وجود رکھتی ہے۔

دراصل جب زمین پر ہم نے یہ تجربہ کیا تو ایک بات آپ نے نوٹ کی ہوگی ۔ وہ یہ کہ جب شروع شروع میں بالٹی تو گھوم رہی تھی لیکن پانی نہیں گھوم رہا تھا اور اس کی سطح ہموار تھی تو اس وقت گویا پانی بالٹی سے باہر کی دنیا کے مطابق حالت میں تھا۔باہر کی دنیا جہاں ہم کھڑے ہوکر یہ تجربہ کررہے تھے۔ ہم پانی کے لیے مطلق مکان تھے اور پانی ہمارے جیسی حالت میں تھا۔ہم بھی رکے ہوئے تھے اور پانی بھی رکا ہوا تھا۔ اور اس وقت پانی کی سطح ہموار تھی۔یعنی جب پانی باہر کی دنیا کے مطابق تھا اور گھوم نہیں رہا تھا تو اس کی سطح ہموار تھی۔اور جب پانی بالٹی سے باہر کی دنیا کے اعتبار سے گھوم رہا تھا تو اس کی سطح کانکیو تھی۔

اسی صورتحال کو دور ، بہت دور خلاؤں میں تصور کریں تو بالٹی سے باہر کی دنیا خالی خولی مکان ہے۔ جس میں کوئی آبجیکٹ ، کوئی سیارہ، ستارہ، کوئی پتھر ، کچھ بھی موجود نہیں ہے۔اور تصور کریں کہ اب بالٹی گھومنا شروع ہوئی۔ سو اب بالٹی کے اندر موجود پانی باہر کی خلا کے مطابق رکا ہواہے۔ اور جب گھومتا ہے تو باہر کی خلا کے مطابق گھومتاہے ۔چونکہ اب اس کی حرکت بالٹی کی دیواروں کے ساتھ ریلیٹو نہیں ہے۔ بیرونی مکان کے ساتھ ریلٹیو ہے۔اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ مکان مطلق ہے اور ہرجگہ ، ہمیشہ سے موجود ہے۔ورنہ کسی آبجیکٹ کی روٹیشن کا تعین کرنا ناممکن ٹھہرایا جائے گا۔

اسی تجربہ کے اختتام پر وہ اپنی کتاب میں لکھتاہے،

"مطلق مکان (Absolute space) اپنی فطرت کے مطابق ، بغیر کسی خارجی حوالے کے، ہمیشہ ایک جیسا رہتاہے اور کبھی حرکت نہیں کرتا”۔

ادریس آزاد

مذکورہ بالا مضموں مدیر: قاسم یادؔ نے شائع کیا۔

قاسم یاد گزشتہ بیس سال سے ادریس آزاد کے ساتھ مختلف علمی ادبی سرگرمیوں میں یوں موجود رہے ہیں جیسے درخت کےساتھ مالی۔انہوں نے ادریس آزاد کے قلم کی سیاہی کو کبھی خشک نہیں ہونے دیا۔ وہ خود ایک نہایت باذوق انسان ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے ویب ڈویلپر ہیں۔ ادریس آزاد کے بقول اُن کی تمام کُتب کی اوّلین کتابت قاسم یاد نے کی ہے ۔ یعنی ادریس آزاد نے اپنی کُتب خود نہیں لکھیں بلکہ اِملا کروائی ہیں۔ اصل نام قاسم شہزاد۔ قلمی نام قاسم یاد۔ قاسم یاد اب نہیں لکھتے، لیکن کبھی لکھا کرتے تھے۔ استفسار پر فرماتے ہیں، ’’میرے ابھی پڑھنے کے دن ہیں لکھنے کے نہیں‘‘۔ تحریر: محمد ریاض امین