میوآنز اور ٹائم ڈائیلیشن

سپیشل تھیوری آف ریلیٹوٹی میں ٹائم ڈائیلیشن کا ایک ناقابلِ تردید ثبوت میوآنز کی زمین تک رسائی کا معاملہ ہے۔ میوآنز توانائی کے وہ ذرات ہیں جو خلا سے زمین پر آتے ہیں۔ ان ذرات کی عمر بہت مختصر ہوتی ہے۔ ایک میوآن ذرہ اپنی پیدائش کے 1.56 مائیکروسیکنڈز تک زندہ رہ سکتاہے۔ یہ اتنا مختصروقت ہے کہ میوآنز کے لیے کوئی سابھی لمباسفر طےکرنا ممکن نہیں۔ ہونا یہ چاہیے کہ میوآنز جب خلا میں پیدا ہوں تو وہیں مر بھی جائیں کیونکہ اُن کی کل عمر 1.56 مائیکروسیکنڈز ہوتی ہے، اور اس لیے یہ ناممکن ہے کہ کوئی میوآنز زمین تک پہنچ پائیں۔

اب چونکہ میوآنز کی رفتار ، روشنی کی رفتار کا 98 فیصد ہے، اس لیے ٹائم ڈائلیشن واقع ہوتاہے اور ارتھ فریم آف ریفرنس کے آبزرور کو ان کی زندگی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ اتنی زیادہ کہ زمین کا آبزرور یہ دیکھتاہےکہ میوآنز مختصر ترین زندگی کے حامل ہونے کے باوجود بھی زمین پر آپہنچے۔ اب چونکہ سپیشل تھیوری آف ریلیٹوٹی کے مطابق کازیلٹی پر ہر ناظر کا اتفاق ہونا چاہیے سو جب ہم میوآنز کی جگہ ناظر بن کر دیکھتےہیں تو تب بھی وہ خود کو اِس لیے زمین تک پہنچتاہوا محسوس کرتے ہیں کیونکہ ان کے لیے لینتھ کنٹریکشن واقع ہوئی ہے اور انہیں زمین تک کا فاصلہ ایک انچ جیسا محسوس ہوا ہے۔

مذکورہ بالا مضموں مدیر: قاسم یادؔ نے شائع کیا۔

قاسم یاد گزشتہ بیس سال سے ادریس آزاد کے ساتھ مختلف علمی ادبی سرگرمیوں میں یوں موجود رہے ہیں جیسے درخت کےساتھ مالی۔انہوں نے ادریس آزاد کے قلم کی سیاہی کو کبھی خشک نہیں ہونے دیا۔ وہ خود ایک نہایت باذوق انسان ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے ویب ڈویلپر ہیں۔ ادریس آزاد کے بقول اُن کی تمام کُتب کی اوّلین کتابت قاسم یاد نے کی ہے ۔ یعنی ادریس آزاد نے اپنی کُتب خود نہیں لکھیں بلکہ اِملا کروائی ہیں۔ اصل نام قاسم شہزاد۔ قلمی نام قاسم یاد۔ قاسم یاد اب نہیں لکھتے، لیکن کبھی لکھا کرتے تھے۔ استفسار پر فرماتے ہیں، ’’میرے ابھی پڑھنے کے دن ہیں لکھنے کے نہیں‘‘۔ تحریر: محمد ریاض امین