صبر سے ٹُوٹا ہوا، ضبط سے ہارا ہوا میں۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

صبر سے ٹُوٹا ہوا، ضبط سے ہارا ہوا میں۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

صبر سے ٹُوٹا ہوا، ضبط سے ہارا ہوا میں

جتنا باقی بچا ہوں اُتنا تمہارا ہوا میں

پھول کھلتے گئے، بنتا گیا تن گُل دستہ

دیکھتے دیکھتے زخموں سے نظارہ ہوا میں

عمربھردنیاکے ایندھن میں پکایا گیاہوں

آپ کے چاک سے ناپختہ اُتارا ہوا میں

اب زمیں زاد مجھے دیکھ کے رہ دیکھتے ہیں

اُونچا اُڑتا گیا اِتنا کہ ستارا ہوا میں

چننے والوں کا بھلا ہو جو مجھے ڈھونڈ کے لائے

ٹکڑے ٹکڑے کو مِلا کر ہی تو سارا ہوا میں

زندگی ایک جواری کا گزارا ہوا پل

اوراُس پل کے شبستان میں ہارا ہوا میں

جب مرے دِل کا مچلتاہوا ارماں ہوئے آپ

آپ کی جنبشِ اَبرُو کا اشارہ ہوا میں

آپ کو دیکھ کے کافر ہوا تھاشُومیِ بخت

آپ سے مل کے مسلمان دوبارہ ہوا میں

اب کسی لوحِ لحد کی طرح مٹتاہوا نقش

اورپھر حشر میں اِک نام پکارا ہوا میں

اپنی دیرینہ روایات کا سودا کرکے

اپنے اجداد کی دولت کا خسارہ ہوا میں

سالہاسال نگاہوں کے چلن سیکھے ہیں

اب کہیں جاکے زمانے کو گوارا ہوا میں

ادریس آزاد