لمحۂ موجود۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

لمحۂ موجود۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

22 دسمبر 2019

وہ ایک لمحہ جو آئینہ تھا بدل گیا ہے

وہ ڈھل گیا ہے

مَیں اپنے عکاس سے نہ پوچھوں،

تو کس سے پوچھوں؟

کہاں گیا وہ خزانۂ زندگی

جسے وقت کہہ سکیں ہم؟

کہاں گیا وہ زمانہ ٔ عارضی

جسے آج سہہ سکیں ہم

جو سہہ لیا وہ گزر گیا ہے

جو آرہا ہے

وہ آنے والا کبھی نہ آئے تو کیا کرینگے؟

بس ایک صورت بچی ہے

یعنی

یہ لمحۂ وقت جو ابھی بھی گزررہا ہے

یہ مرررہا ہے

اِسے بچا لیں

یہ ایک پَل جو عظیم تر ہے

زمانِ ماضی کی کلفتوں سے اِسے نکالیں

ہم اپنے حال اور بس

فقط حال کو سنبھالیں

ادریس آزاد