حیوانی خواہش کی اضافی تسکین

اپنی عزت کرنا سب سے مشکل کام ہے۔ جس انسانی کی اپنی نظروں میں کوئی عزت نہیں، اُس کی دوسرے انسانوں کی نظروں میں عزت کیسے ہوسکتی ہے؟ اور اگر دوسرے انسانوں کی نظروں میں عزت نہیں تو پھر خدا کی نظروں میں کیسے ہوسکتی ہے؟

اپنی نظروں میں عزت ہونے کا مطلب ہے کہ آپ اکیلے میں اپنے آپ سے آنکھ ملا سکیں۔ میں ضمیر نامی کسی عنصر سے واقف نہیں، لیکن ایک کیفیت سے واقف ضرور ہوں، جو ہر کیفیت سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ یہ کیفیت عموماً حیوانی خواہشات یعنی شہوت اور اشتہأ کی نامکمل یا اضافی تسکین کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہیں۔ نامکمل تسکین کی مثالیں آسان ہیں کہ شہوت اور اشتہأ کی وجہ سے روزہمارا ان سے واسطہ پڑتاہے۔ اضافی تسکین کی مثال دیتاہوں۔

فرض کریں آپ کے ایک دوست نے واضح طور پر آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے۔فرض کریں اس نے کوئی جھوٹ بولا ہے جس سے آپ کو نقصان پہنچا ہے۔ اب کیا ہے کہ آپ اُسے کال کرتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ جھگڑنا شروع کردیتے ہیں۔ اتفاقاً آپ، اپنے غصے پر قابُو نہیں پاسکے اور آپ اُس کو کچھ ایسا ویسا کہہ دیتے ہیں جس سے اُس کا دِل دُکھتا ہے۔ وہ خاموش ہوجاتاہے۔ سوری کرتارہتاہے اور پھر فون بند ہوجاتاہے۔ اب جب آپ تنہا ہوتے ہیں تو آپ کو شرم آتی ہے۔ آپ محسوس کرتے ہیں کہ ضرورت سے زیادہ ہوگیا۔ یہ ہے اپنی حیوانی خواہش کی اضافی تسکین۔

خیر! جیسا کہ میں عموماً کہا کرتاہوں، ’’صبر اور اعصابی تناؤ آپس میں بالعکس متناسب ہیں‘‘۔ صبر زیادہ ہوگا تو تناؤ کم ہوگا۔ تناؤ کی حالت میں کیا گیا صبر، بزدلی یا مصلحت کی وجہ سے ہوتا ہے اور عارضی ہوتاہے۔ اعصابی تناؤ زیادہ ہوگا تو صبر کم ہوجائیگا۔ اس سطح کے صبر کا حصول مسلسل غم اور تکلیف سے طبیعت میں آتاہے۔ آسائش سے اس کے برعکس ہوتاہے۔

ادریس آزاد