ایسا اُلجھا کہ کھو گیا ہم سے۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

ایسا اُلجھا کہ کھو گیا ہم سے۔۔۔۔۔۔۔ادریس آزاد

14 فروری 2020

ایسا اُلجھا کہ کھو گیا ہم سے

تاگۂ عمر کا سِرا ہم سے

ہم جو قصداً خطا نہیں کرتے

دل نہ کوئی کرے بُرا ہم سے

ہاتھ اُلجھے ہوئے ہیں کاموں میں

مانگی جاتی نہیں دعا ہم سے

ایسی خیرات کون دیتاہے؟

اُس نے کشکول لے لیا ہم سے

جس کو نوکِ زباں سے چکھا تھا

بھولتا کیوں وہ ذائقہ ہم سے

ہم نے اِک بار پھول توڑا تھا

بات کرتی نہیں ہوا ہم سے

گریہ کرتے ہیں ، گریہ کرتے ہیں

اب نہ دیوار ہو جُدا ہم سے

روز آتے تھے، روز جاتے تھے

راستہ آج کھوگیا ہم سے

کالاجادُو ہیں آپ کی آنکھیں

دُور رَکھیے، بُری بلا ہم سے

ہم نے اُس سے زیادہ سمجھا ہے

آپ نے جس قدر کہا ہم سے

ڈھونڈتے آرہے ہیں اُلٹے پاؤں

دِل تری رہ میں گر گیا ہم سے

ادریس آزاد