وہ ضبط جو اِس درد کے مارے میں نہیں تھا

وہ ضبط جو اِس درد کے مارے میں نہیں تھا
وہ آپ کے اَبرُو کے اشارے میں نہیں تھا

ہر لفظ میں اُس کے, مری باتوں کی جھلک تھی
اِک لفظ بھی اُس کا مرے بارے میں نہیں تھا

میں نے تری دنیا کی ہرایک چیز خریدی
پَر پیار کا سودا مرے وارے میں نہیں تھا

وہ لُوٹ کے سب لے گیا اموال ِ محبت
حیرت ہے کہ میں پھر بھی خسارے میں نہیں تھا

میں نے اُسے چاہا تھا چکوری کی طرح سے
وہ چاند مگر میرے ستارے میں نہیں تھا

ادریس آزاد

مذکورہ بالا مضموں مدیر: قاسم یادؔ نے شائع کیا۔

قاسم یاد گزشتہ بیس سال سے ادریس آزاد کے ساتھ مختلف علمی ادبی سرگرمیوں میں یوں موجود رہے ہیں جیسے درخت کےساتھ مالی۔انہوں نے ادریس آزاد کے قلم کی سیاہی کو کبھی خشک نہیں ہونے دیا۔ وہ خود ایک نہایت باذوق انسان ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے ویب ڈویلپر ہیں۔ ادریس آزاد کے بقول اُن کی تمام کُتب کی اوّلین کتابت قاسم یاد نے کی ہے ۔ یعنی ادریس آزاد نے اپنی کُتب خود نہیں لکھیں بلکہ اِملا کروائی ہیں۔ اصل نام قاسم شہزاد۔ قلمی نام قاسم یاد۔ قاسم یاد اب نہیں لکھتے، لیکن کبھی لکھا کرتے تھے۔ استفسار پر فرماتے ہیں، ’’میرے ابھی پڑھنے کے دن ہیں لکھنے کے نہیں‘‘۔ تحریر: محمد ریاض امین